برائے بالغان

تربیتی نصاب کی خصوصیات

1        کل سو گھنٹے کا مختصر نصاب جسے ہر بالغ فرد دیگر مصروفیات کے ساتھ آسانی سے پڑھ سکتا ہے۔
2        \یہ نصاب دو حصوں پر مشتمل  ہے۔
3        یہ نصاب ایک مکمل نظام کے ساتھ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
4        ہر سبق کو پڑھانے کے لیے دنوں کو متعین کیا گیا ہے۔
5        نصاب کا اجمالی خاکہ دیا گیا ہے۔
6        مضامین کے شروع میں اس کی مفہومی تعریف اور اس کی ضرورت اور اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔
7        قرآنی آیات کا ترجمہ اور حفظ سورۃ  میں تفسیر ’’آسان ترجمہ قرآن‘‘ (از:  مفتی تقی عثمانی صاحب مَدّٗظِلُّہٗ) سے لی گئی ہے۔
8        احادیث حضرت مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے رسالے ’’چہل حدیث‘‘ سے منتخب کی گئی ہیں۔
9        اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حوالہ جات بھی دیے گئے ہیں تاکہ بات مستند اور معتمد ہو۔
–        نصاب کے آخر میں نماز کی ڈائری موجود ہے تاکہ نماز کا اہتمام پیدا ہو۔

نصاب پڑھانے کا طریقہ

1        اس نصاب کو پڑھانے کے لیے کل سو (۱۰۰)گھنٹے درکار ہیں۔
2        نابالغ اور کم عمر بچوں کو یہ نصاب نہ پڑھایا جائے۔ ان کے لیے علیحدہ نصاب مرتب کیا گیا ہے۔
3        مکمل نصاب اجتماعی طور پر پڑھایا جائے ،البتہ سبق سنتے وقت یہ محسوس کریں کہ کسی کو سبق سنانے میں جھجھک ہوتی ہے تو اس کا انفرادی سبق سنیں، اس کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں ، ایسی کوئی بات ہرگز نہ کریں جو بری لگے اور وہ بنیادی دینی علم سیکھنا چھوڑدے۔
4        نورانی قاعدہ بورڈ پر پڑھائیں ۔

تعلیمی ایام

1        یہ نصاب دو حصوں پر مشتمل ہے، پہلا حصہ مکمل کرنے کی مدت ”چھ ماہ “کل سو گھنٹے درکار ہیں۔
2        ہفتے میں پڑھائی کے چار دن مقرر کیے گئے ہیں۔
3        روزانہ کا دورانیہ ایک گھنٹہ ہے۔ اسی کے مطابق کتاب میں دنوں کی تقسیم کی گئی ہے۔
4        نصاب میں کل پانچ مضامین ہیں۔ اس میں سے نورانی قاعدہ/ قرآن کریم روزانہ پڑھائیں اور باقی چار مضامین میں دو مضمون پہلے دن اور باقی دو مضمون اگلے دن پڑھائیں۔
5        آسانی کے لیے نظام الاوقات تین طرح کے دیے گئے ہیں تاکہ ہر مسلمان آسانی کےساتھ دین کا فرض عین اور بنیادی علم سیکھ لے۔

نظام الاوقات برائے بالغان کورس

پہلی ترتیب

ہفتے میں پڑھائی کے چار دن اپنی سہولت سے متعین کرلیں اور دورانیہ ایک گھنٹہ ہو۔ اس ترتیب پر نظام الاوقات یہ ہے:

پہلے دن پڑھایا جائے
دوسرے دن پڑھایا جائے
نوارنی قاعدہ/ ناظرہ قرآن کریم
۳۰؍منٹ
نوارنی قاعدہ/ ناظرہ قرآن کریم
۳۰؍منٹ
ایمانیات
۱۵؍منٹ
احادیث ومسنون دعائیں
۱۵؍منٹ
عبادات
۱۵؍منٹ
اخلاق وآداب
۱۵؍منٹ

دوسری ترتیب

ہفتے میں پڑھائی کے دو دن بروز ہفتہ اور اتوار متعین کرلیں اور دورانیہ دو گھنٹے ہو۔ اس ترتیب پر نظام الاوقات یہ ہے:

بروز ہفتہ
بروز اتوار
نوارنی قاعدہ/ ناظرہ قرآن کریم
۶۰؍منٹ
نوارنی قاعدہ/ ناظرہ قرآن کریم
۶۰؍منٹ
ایمانیات
۳۰؍منٹ
احادیث ومسنون دعائیں
۳۰؍منٹ
عبادات
۳۰؍منٹ
اخلاق وآداب
۳۰؍منٹ

تیسری ترتیب :

ہفتے میں پڑھائی کا ایک دن بروز ہفتہ یا اتو ار متعین کرلیں اور دورانیہ چار گھنٹے ہو۔ اس ترتیب پر نظام الاوقات یہ ہے:

بروز ہفتہ  -یا-  بروزاتوار
نوارنی قاعدہ/ ناظرہ قرآن کریم
۲؍ گھنٹے
ایمانیات
۳۰؍منٹ
عبادات
۳۰؍منٹ
احادیث مسنون دعائیں
۳۰؍منٹ
اخلاق وآداب
۳۰؍منٹ

وضاحت

1    ان تین ترتیبوں میں سے کوئی ایک ترتیب متعین کرلیں البتہ پہلی ترتیب کو مد نظر رکھتے ہوئے کتاب میں دنوں کی تقسیم کی گئی ہے۔ اس لیے کہ یومیہ ایک گھنٹہ میں آسانی ہے۔
2    دوسری اور تیسری ترتیب بھی علاقے اور طلبا کی نوعیت کے اعتبار سے بنائی جاسکتی ہے اس صورت میں کتاب میں دی گئی دنوں کی تقسیم بدل جائے گی، لہٰذا اس کو مد نظر رکھیں۔
3    علاقے کے پانچ ، چھ بالغ افراد یومیہ ایک گھنٹے کی ترتیب پر پڑھنا چاہیں اور دوسرے پانچ ، چھ افراد دو گھنٹے کی ترتیب پر پڑھنا چاہیں تو یہ صورت بھی بنائی جاسکتی ہے۔
پیر ، منگل، بدھ اور جمعرات پہلی جماعت کو پڑھا دیں ۔ استاذ محترم جمعہ کے دن چھٹی کریں اور ہفتہ ، اتوار دوسری جماعت کو دو دو گھنٹے والی ترتیب پر پڑھائیں۔
قرآن کریم کے بعض ضروری آداب
مسئلہ۱: قرآن کریم صحیح صحیح پڑھنا واجب ہے ۔ ہر حرف ٹھیک ٹھیک پڑھیں ۔ ہم آواز حروف یعنی ہمزہ اور عین ۔ اسی طرح حا اور ھا ، ذال، ظا، زا اور ضاد اور سین، صاداور ثاٹھیک ٹھیک پڑھیں ۔ ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف نہ پڑھیں۔
مسئلہ ۲: اگر کسی سے کوئی حرف نہیں نکلتا جیسے حا کی جگہ ھاپڑھتا ہے یا عین نہیں نکلتا یا ث ،س، ص سب کو سین ہی پڑھتا ہے تو صحیح پڑھنے کی مشق کرنا لازم ہے اگر صحیح پڑھنے کی محنت نہیں کرے گا تو گناہ گار ہوگااور اس کی کوئی نماز صحیح نہ ہوگی ۔البتہ اگر محنت برابر کرتا رہے اس کے باوجود درست نہ ہو تو نماز درست ہے جب تک محنت جاری رکھی جائے گی۔
مسئلہ۳: اگر حا، عین وغیرہ سب حرف نکلتے تو ہیں لیکن کوئی ایسی لا پروائی سے پڑھتا ہے کہ حا کی جگہ ھا اور عین کی جگہ ہمزہ پڑھتا ہے کچھ خیال کر کے نہیں پڑھتا تووہ گناہ گار ہے اور نماز صحیح نہیں ہوتی ۔