m بچوں کی سہولت کو سامنے رکھ
کرداخلے کا وقت اورتعلیم کاوقت صبح دوپہر اور شام میں مقرر کرنا چاہیے ۔
m عموماً بچوں کے پاس اسکول، ٹیوشن،
کھیل کود کی مصروفیت کی وجہ سے وقت کی کمی ہے۔
m اگر بچہ ان مصروفیت کے ساتھ کم از
کم سوا گھنٹہ بھی مکتب میں دینی تعلیم کے لیے فارغ کر رہا ہے تو یہ ہمارے لیے
قیمتی ہے۔
m طلبا کو تعلیمی اوقات میں سہولت دی
جائے، تو خودبہ خود طلبا کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
m جو بچے صبح اسکول جاتے ہیں ان کو
ظہر کے بعد سوا گھنٹہ کے لیے بلایا جائے۔
m جو بچے دوپہر میںاسکول جاتے ہیں ان
کو صبح کے وقت میں سوا گھنٹے کے لیے بلایا جائے۔
m شہروں میں تعلیمی اوقات صبح ۸ ؍ بجے سے ۱۲؍ بجے تک، ظہر سے عصر تک،
عصر تا مغرب اور مغرب تا عشاء سواسوا گھنٹے کی الگ الگ جماعتیں بنائی جائیں ۔
m دیہاتوں میں صبح سوا سوا گھنٹے کی
تین جماعتیں ہوں اوردوپہر میں دو جماعتیں ہوں۔
m دیہات /گاؤں میں مقامی ذمے داروں
سے مشورہ کرکے سوا گھنٹے سے زائد وقت بھی رکھ سکتے ہیں۔
m دیہات/ گاؤںمیں ضرورت کے مطابق کم
اور زیادہ جماعتیں بناسکتے ہیں۔
m جو بچے اسکول نہیں جاتے ان کے لیے
زیادہ وقت پڑھانے کی ترتیب بنانی چاہیے۔