8.1_بچوں اور بچیوں کے لیے تعلیم کے اوقات

m    بچوں کی سہولت کو سامنے رکھ کرداخلے کا وقت اورتعلیم کاوقت صبح دوپہر اور شام میں مقرر کرنا چاہیے ۔
m    عموماً بچوں کے پاس اسکول، ٹیوشن، کھیل کود کی مصروفیت کی وجہ سے وقت کی کمی ہے۔
m    اگر بچہ ان مصروفیت کے ساتھ کم از کم سوا گھنٹہ بھی مکتب میں دینی تعلیم کے لیے فارغ کر رہا ہے تو یہ ہمارے لیے قیمتی ہے۔
m    طلبا کو تعلیمی اوقات میں سہولت دی جائے، تو خودبہ خود طلبا کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
m    جو بچے صبح اسکول جاتے ہیں ان کو ظہر کے بعد سوا گھنٹہ کے لیے بلایا جائے۔
m    جو بچے دوپہر میںاسکول جاتے ہیں ان کو صبح کے وقت میں سوا گھنٹے کے لیے بلایا جائے۔
m    شہروں میں تعلیمی اوقات صبح ۸ ؍ بجے سے ۱۲؍ بجے تک، ظہر سے عصر تک، عصر تا مغرب اور مغرب تا عشاء سواسوا گھنٹے کی الگ الگ جماعتیں بنائی جائیں ۔
m    دیہاتوں میں صبح سوا سوا گھنٹے کی تین جماعتیں ہوں اوردوپہر میں دو جماعتیں ہوں۔
m    دیہات /گاؤں میں مقامی ذمے داروں سے مشورہ کرکے سوا گھنٹے سے زائد وقت بھی رکھ سکتے ہیں۔
m     دیہات/ گاؤںمیں ضرورت کے مطابق کم اور زیادہ جماعتیں بناسکتے ہیں۔
m    جو بچے اسکول نہیں جاتے ان کے لیے زیادہ وقت پڑھانے کی ترتیب بنانی چاہیے۔