10.5.1_ہمارے نبی ﷺ کی وقت کی پابندی

٭    ایک مرتبہ مکہ والوں نے خانہ کعبہ نئے سرے سے تعمیر کرنے کا ارادہ کیا۔
٭    خانہ کعبہ کی تعمیر کو ہر شخص اپنی سعادت سمجھتا تھا۔ چناںچہ سب نے مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر میں حصہ لیا، سارے کام خوش اسلوبی سے انجام پاگئے، لیکن جب حجر اسود کوخانہ کعبہ میں لگانے کا وقت آیا تو سخت اختلاف پیدا ہوا۔
٭    حجر اسود ایک جنتی پتھر ہے جو خانہ کعبہ کی دیوار میں لگا ہوا ہے۔
٭    اسلام سے پہلے بھی مکہ والے حجر اسود کی تعظیم کیا کرتے تھے، اس لیے ہر قبیلے اور ہر شخص کی خواہش تھی کہ وہ اس مقدس پتھر کو لگانے کی سعادت حاصل کرے۔
٭    یہ اختلاف اتنا بڑھ گیا کہ لڑائی کی نوبت آگئی۔ قریب تھا کہ تلواریں چل جاتیں، لیکن قوم کے کچھ سمجھ دار لوگوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ’’جو شخص کل صبح سب سے پہلے مسجد حرام میں داخل ہو گا وہ اس جھگڑے کا فیصلہ کرے گا۔‘‘
٭    اللہ تعالیٰ کی قدرت کہ اگلے دن سب سے پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم مسجد حرام میں داخل ہوئے۔
٭    آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر سب بول اٹھے ’’صادق آگئے، امین آگئے ہم ان کے فیصلے پر راضی رہیں گے۔‘‘
٭    اس موقعے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عجیب فیصلہ یہ فرمایا کہ آپ صلی اﷲعلیہ وسلم نے  حجر اسود کو ایک چادر پر رکھ دیا اور پھر فرمایا:
٭     ’’ہر قبیلے کا ایک آدمی چادر کا ایک کو نہ پکڑلے۔‘‘
٭    سب نے اس فیصلے کو بہت پسند کیا۔ چناںچہ اسی طرح کیا گیا۔ وہ لوگ اس چادر کو اٹھا کر  اس مقام تک لے آئے جہاں ’’حجر اسود‘‘ لگانا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنےدست مبارک سے ’’حجر اسود‘‘ کو اس جگہ لگا دیا۔
٭     اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حُسنِ تدبیر سے اور صبح جلدی آنے سے آپس کی جنگ کا خطرہ ٹل گیا۔