6_ مکتب کی بنیادی ضروریات

6    مکتب کی بنیادی ضروریات
’’مکتب میں قرآن کریم، کتابوں، بیگ ، بورڈ، تپائی ،نورانی قاعدہ چارٹ، وغیرہ کا انتظام بھی ہو تاکہ مکتب کی ضروریات پوری ہوسکیں۔‘‘

(۱ء ۶)   قرآن کریم:
1    قرآن کریم اور عَمَّ پاروں کا ذخیرہ رکھیں ، عَمَّ پارہ پڑھنے والے بچوں کو عَمَّ پارہ دیا جائے اور جب  عَمَّ پارہ مکمل کرلیں تو قرآن کریم دیا جائے۔

(۲ء ۶)   کتابیں:
1    ہر طالب علم کے پاس کتاب ہونا ضروری ہے تاکہ بچے کو پڑھنے اور یاد کرنے میں آسانی ہو۔
2    ہر طالب علم کے پاس کتاب ہونے سے مکتب کا تعلیمی ما حول اچھا بنتا ہے۔
3    ہر طالب علم کے پاس کتاب ہونی چاہیے تاکہ اساتذہ اوروالدین اسباق ،نماز کی ڈائری اور حاضری چارٹ وغیرہ پر دستخط کرسکیں۔
4    مکتب میں ہر وقت کچھ زائدکتابیں موجود ہوں تاکہ بوقت ضرورت بچوں کو کتاب دی جاسکے اوربچوں کا تعلیمی نقصان نہ ہو۔

(۳ء ۶)   بیگ:
m    ہر بچہ کے پاس کتاب رکھنے کے لیے ایک بیگ ہو،جس کے پیچھے بنے ہوئے خانہ میںشناختی کارڈ (i.card)ہو۔
m    بیگ میں قرآن کریم اور کتاب رکھنے سے ان کی حفاظت ہوتی ہے۔

(۴ء ۶)   بورڈ:
m     مدرسے ،اسکول اورہرتعلیمی ادارے میں بورڈ کااستعمال ہوتاہے،بورڈ کے ذریعے اجتماعی تعلیم میں مددملتی ہے لہٰذامکتب میں بھی بورڈ کااستعمال کریں۔

(۱ء۴ء ۶)    بورڈ پر پڑھانے کے فوائد:
1       بچوں کے لیے سمجھنا اور استاذ کو سمجھانا آسان ہوجاتا ہے۔
2    کمزور طلبا بھی سبق سمجھ جاتے ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عامر بن عبد اللہ خزاعی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ کمزور طلبا کے لیے تختی (بورڈ) پر لکھیں۔     (خیر القرون کی درس گاہیں:۳۳۹)
3     بچوں کی توجہ ایک جگہ رہتی ہے۔
4     بورڈپر پڑھانے سے دماغ میںپڑھائی ہوئی باتیں نقش اور محفوظ کرنے میں مدد ملتی ہے۔
5     بورڈ پر لکھ کر پڑھانے سے بچوں کو لکھنے کا طریقہ بھی معلوم ہوتا ہے۔
6    بورڈ پرپڑھانے کااہم فائدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے جو وحی نازل فرمائی اس میں اِقْرَاْ  یعنی پڑھنے کاحکم دیااوراس کے بعدجوسکھانے کاحکم دیاوہ اَلَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِِ میں قلم کی نعمت کاذکر فرمایا۔جس سے معلوم ہواکہ کسی چیز کے سیکھنے اورسکھانے میں قلم بہت ہی مفید اوراہم ذریعہ ہے۔ بورڈ استعمال کرنے سے اس آیت مبارکہ پرعمل بھی ہوجائے گا۔
7    بچوں میں خود اعتمادی بڑھ جاتی ہے اور جھجھک ختم ہوجاتی ہے۔
8    تجربہ شاہد ہے کہ جن بچوں کو لکھ کر پڑھایا گیا یا کاپی پر بچے سے خود لکھوایا گیا تو کمزور سے کمزور بچہ بھی صحیح لکھنا پڑھنا سیکھ گیا۔ (مزید دیکھیے صفحہ نمبر۱۳۴)

(۵ء ۶)   نورانی قاعدہ چارٹ:
m     اِنْ شَآءَ اللّٰہُ بڑے سائز میں نورانی قاعدہ چارٹ تیار کیا جارہاہے اس کو پڑھانے کے لیے استعمال کریںتا کہ زیادہ فائدہ ہو۔ (۶ء ۶)    تپائی :

(۱ء۶ء ۶)      تپائی کے فوائد:
m    تپائی کی وجہ سے مکتب کا ماحول اچھامعلوم ہوتاہے۔
m    تپائی کے ذریعے بچوں کو ترتیب سے بٹھانے میں سہولت ہوتی ہے۔
m     کتابوں کو تپائی پر رکھنے سے کتابوں کی بے ادبی نہیں ہوتی اور کتاب کی عظمت دل میں آتی ہے۔
m     استاذآسانی سے ہربچے کی کتاب پر نظررکھ سکتاہے ۔
m    کتاب تپائی پر رکھ کر پڑھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
m    تپائی کی ترتیب سے خود بچہ میں سلیقہ مندی اور تہذیب آتی ہے۔

(۲ء۶ء ۶)     تپائی کیسی ہو اور تپائی درس گاہ میں لگانے کا طریقہ:
m    تپائی ہلکی بنوائیں تاکہ بچے آسانی سے اٹھا کر رکھ سکیں۔
m    استاذ اپنے سامنے تپائی رکھیں اور بچوں کے سامنے بھی تپائی رکھیںاور ترتیب سے بٹھائیں ۔
m    استاذ تپائی رکھ کر بچوں کواس طرح بٹھائیں کہ بچے استاذ کے قریب رہیں تاکہ سبق سننے میں آسانی ہو۔