9.2.1_تعلیم کی اہمیت

(۱ء۲ء۹)    تعلیم کی اہمیت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’رَجُلٌ کَانَتْ عِنْدَہٗ أَمَۃٌ فَاَدَّبَھَا فَاَحْسَنَ تَاْدِیْبَھَا وَعَلَّمَہَا فَاَحْسَنَ تَعْلِیْمَہَا ثُمَّ اَعْتَقَہَا فَتَزَوَّجَہَا فَلَہٗ اَجْرَانِ۔‘‘
(صحیح البخاری، العلم، باب تعلیم الرجل امتہ واھلہ، الرقم:  ۹۷)
ترجمہ: ’’وہ شخص جس کے پاس کوئی باندی ہو، اسے اس نے ادب سکھایا اور خوب اچھی طرح سکھایا، اسے تعلیم دی اور اچھی تعلیم دی پھر اسے آزاد کیا اور پھر اس کے ساتھ نکاح کرلیا اس کے لیے دو اجر ہیں۔‘‘
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’صحیح بخاری‘‘ میں اس حدیث پر یہ باب باندھا ہے:
’’بَابُ تَعْلِیْمِ الرَّجُلِ اَمَتَہٗ وَاَھْلَہٗ۔‘‘
ترجمہ: ’’مرد کا اپنی باندی اوراپنے گھر والوں کو دین کی تعلیم دینے کا بیان۔‘‘
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’مُطَابَقَۃُ الْحَدِیْثِ لِلتَّرْجَمَۃِ فِی الْاَمَۃِ بِالنَّصِّ وَفِی الْاَھْلِ بِالْقِیَاسِ، اِذِ الْاِعْتِنَاءُ بِالْاَھْلِ الْحَرَائِرِ فِیْ تَعْلِیْمِ فَرَائِضِ اللّٰہِ وَسُنَنِ رَسُوْلِہٖ اٰکَدُ مِنَ الْاِعْتِنَاءِ بِالْاٰمَاءِ۔ ‘‘          (فتح الباری:۱/۲۵۰)
ترجمہ: ’’حدیث کی باب سے مناسبت باندی سے متعلق واضح طور پر ثابت ہے اور گھروالوں سے متعلق قیاساً ثابت ہے، اس لیے کہ گھروالوں کو اللہ تعالیٰ کے احکامات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتیں سکھانے کی زیادہ اہمیت و تاکید ہے بنسبت باندیوں کے کیوں کہ گھر والے تو آزاد ہیں۔ ‘‘