’’نیک آدمی کے ساتھ بیٹھنے والے کی مثال مشک والے کے ساتھ بیٹھنے والے کی طرح ہے، اگر مشک نہ بھی ملے تو خوش بو آہی جائے گی اور برے آدمی کے ساتھ بیٹھنے والے کی مثال آگ کی بھٹی والے کے ساتھ بیٹھنےو الے کی طرح ہے اگر چنگاری کپڑے کو نہ بھی لگے تو دھواں تو کہیں گیا ہی نہیں۔‘‘
(سنن ابی دائود، الادب، باب من یومر ان یجالس، الرقم: ۴۸۲۹)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں خیر کے کام کرنے کی خوب ترغیب دی ہے اور برائی سے دور رہنے کی ہدایات دی ہیں اور اس کو مثال کے ذریعے سمجھایا ہے۔ اچھوں کے ساتھ رہنے سےاچھائی زندگی میں آتی ہے اور بروں کے ساتھ رہنے سے برائی زندگی میں آتی ہے۔ اس لیے نیک لوگ اور علماء کی صحبت میں بیٹھا جائے کہ یہ دنیا وآخرت دونوںمیں نفع دیتی ہے اور فاسق اور بد کردار لوگوں کی صحبت سے دور رہا جائے کہ یہ زہر قاتل ہے۔