’’بالغان کے لیے دینی تعلیم کا انتظام کیا جائے۔ تعلیم کے اوقات فجر، مغرب اور عشاکے بعد رکھے جائیںاور ان کے ساتھ بہت حکمت سے معاملہ کیا جائے تاکہ وہ بھی دین کی اہم اور بنیادی باتیں جو فرض عین ہیں سیکھ سکیں۔ ‘‘

مختلف کاموں کو ان کے وقت مقررہ پر کرنے کے لیے تمام کاموں کا ایسا مناسب نظم بنانا کہ ہر کام اپنے وقت پرہوجائے، ایک کام میں مشغولی کی بناء پر دوسرے کام میں حرج نہ ہونے کانام ’’ نظام‘‘ ہے۔
نصاب میں آٹھ امور کی تفصیل بیان کی جائے گی
علیم دینے کے لیے جو طریقہ اختیار کیا جائے اسے’’ طریقہ تعلیم‘‘ کہتے ہیں۔
مکتب میں نظام، نصاب ،طریقہ تعلیم اور عملی تربیت کا نظم بنانے اور اس کی دیکھ بھال کرنے کو’’ مکتب کی معاونت‘‘کہتے ہیں۔
مکتب میں نظانظام اور نصاب،طریقہ تعلیم اور معاونت ان چاروں امور سے مقصود و مطلوب یہ ہے کہ مکتب میں پڑھنے والے ہر ہر بچے کی عملی تربیت ہوجائے۔
’’بالغان کے لیے دینی تعلیم کا انتظام کیا جائے۔ تعلیم کے اوقات فجر، مغرب اور عشاکے بعد رکھے جائیںاور ان کے ساتھ بہت حکمت سے معاملہ کیا جائے تاکہ وہ بھی دین کی اہم اور بنیادی باتیں جو فرض عین ہیں سیکھ سکیں۔ ‘‘