1 سالانہ جلسے میں دو طلبا کو
ذکر ودعا میں بٹھایا جائےکہ وہ نفل پڑھ کر ذکر وتلاوت کرکے دعا مانگیں کہ اے اللہ!
اس جلسے کو قبول فرماکر اس محلے اور ہر محلے میں بچوں اور بڑوں کی تربیت فرما۔
2 تمام طلبا وطالبات(آٹھ سال سےکم
عمر بچیاں) کوپروگرام میں شریک کیاجائےتاکہ خود اعتمادی بڑھے۔
3 جلسے میںپیش کیے جانے والے پروگرام
کا پہلے کاغذپر خاکہ تیار کریں۔مثلاً: پہلے تلاوت پھر طلبا سے حمد ونعت، سبق آموز
مکالمے، سوال وجواب کی صورت میں اسباق میںسے مقابلے، تقسیم انعامات، بیان ودعا،
آئندہ سال کےداخلے کا اعلان وغیرہ۔
4 بچوں کا انتخاب کرکے ان کو پروگرام
کی مشق کرائیں۔
5 جلسے میں حصہ لینے والے بچوں کو
پروگرام شروع ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے پہنچنے کی تاکید کریں تاکہ بچے پروگرام اچھی
طرح پیش کرسکیں۔
6 جلسے میں حصہ لینے والے بچوں کو
حاضری کی خاص طور پر تاکید کریں۔
7 پروگرام بناتے وقت طلباء کو دو
جماعت میں تقسیم کریں ،پہلی جماعت ذہین بچوں کی جن کو انفرادی پروگرام دیں،دوسری
جماعت متوسط بچوں کی جن کواجتماعی پروگرام مثلاً حمدونعت وغیرہ دیں۔
8 اجتماعی پروگرام پیش کیا جائے تاکہ
کم سے کم وقت لگے اور زیادہ سے زیادہ بچے حصہ لے سکیں۔
9 اگر مکتب میں تعلیم بالغان کا بھی
نظم ہو تو ان سے بھی پروگرام پیش کرائیں تاکہ بالغان کی تشکیل آسان ہو ۔
– بچے اور بچیاں(آٹھ سال سے کم عمر )
مکتب کے یونی فارم کے ساتھ پروگرام میں حصہ لیں ۔
q پروگرام نصاب میں سے ہو ، حمدونعت
اور اخلاقی واصلاحی سبق آموز مکالمے نصاب کے علاوہ سے بھی لے سکتے ہیں۔
w مکتب کے فوائد کے اوپر ایک مکالمہ
ضرور رکھا جائے۔
e نصاب کے تمام مضامین میں سے
پروگرام پیش کیاجائے تاکہ بچے مکتب میںجو کچھ بھی پڑھ رہے ہیں وہ سب کے سامنے
آجائے اور والدین کو معلوم ہوجائے کہ ہمارا بچہ مکتب میں کیا سیکھ رہاہے۔
r ایک سادہ کاغذ تقسیم کرکےجلسے میں
شریک لوگوں کے تاثرات لکھواکر جمع کیے جائیں۔ (جلسہ کیسا رہا؟ بچوں نے کیسا
پروگرام پیش کیا؟ آپ کو پروگرام کا کون سا حصہ سب سے اچھا لگا؟ مفید تجویز
وغیرہ )۔
t جلسے کے شروع میں پروگرام کے متعلق
اورجلسے کے اخیر میں مکتب سے متعلق ترغیبی بات کی جائے۔