1 دنیا کا کوئی بھی تعلیم
وتربیت کا ادارہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک کہ بچوں کے سرپرست (والدین)
ساتھ نہ دیں کیوں کہ بچوں کا اکثر وقت سرپرستوں کے پاس گزرتا ہے لہٰذا سب سے بڑی
ذمے داری سرپرست حضرات کی ہے کہ بچوں کی تعلیم وتربیت کی نگرانی وہ خود کریں۔
2 انسان کی طبیعت پر سب سے زیادہ
ماحول کااثر ہوتا ہے۔ اس لیے سرپرست حضرات کو چاہیے کہ اپنے گھر کا ماحول اچھا
بنائیں۔
3 بچہ سب سے زیادہ اپنی ماں سے مانوس
ہوتا ہے اور آٹھ، نو سال کی عمر جو تربیت کا اصل وقت ہے اس زمانے میں اکثر وقت
اپنی ماں کے پاس گزارتا ہے۔
4 ماں باپ کو چاہیے کہ ہر نماز کے
بعد، تہجد کےوقت، قرآن کریم کی تلاوت کے بعد ، اولاد کے لیے دعا مانگیں ،والدین
کی دعائیں بچوں کے حق میں بہت جلد قبول ہوتی ہیں۔
خاص طورپریہ دوقرآنی دعائیں خوب اہتمام سے مانگیں:
’’رَبَّنَاھَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا
وَذُرِِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ
اِمَامًا۔‘‘ (الفرقان:۷۴)
ترجمہ:’’ہمارے پروردگار!ہمیںاپنی بیوی بچوںسےآنکھوںکی
ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا سربراہ بنا۔‘‘
’’رَبِّ اَوْزِعْنِیْۤ اَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَكَ
الَّتِیْۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا
تَرْضٰہُ وَاَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْۚؕ اِنِّیْ تُبْتُ
اِلَیْكَ وَاِنِّیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ۔‘‘
(الاحقاف:۱۵)
ترجمہ:’’یارب!مجھے توفیق دیجیے کہ میں آپ کی اس نعمت
کاشکراداکروں جوآپ نے مجھے اور میرے ماں باپ کوعطافرمائی، اورایسے نیک عمل
کروں جن سے آپ راضی ہوجائیں، اورمیرے لیے میری اولاد کو بھی صلاحیت دے
دیجیے۔میں آپ کے حضورتوبہ کرتاہوں، اورمیں فرماں برداروں میں شامل ہوں۔‘‘
یہ دعا نفل نماز میں التحیات اور درود شریف کے بعد سلام
سے پہلے تین مرتبہ پڑھنے کا معمول بنالیںاِنْ شَآءَ اللّٰہُ اولاد کی اصلاح ہوگی۔
5 بچوں کے ساتھ نرمی اور شفقت کا
معاملہ کریں کیوں کہ بہت زیادہ ڈانٹ ڈپٹ کرنےسے بچےپر منفی اثرات پڑتے ہیں جس کی
وجہ سے تعلیم وتربیت سے محروم ہونے کا اندیشہ ہے۔
6 نیک کام میں بچوں کی معاونت کریں
اور بچے کے لیے نیک بننے کے اسباب مہیا کریں۔
7 تمام لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان
مساوات اور برابری کا معاملہ کریں ان میں کسی طرح کا فرق نہ کریں۔
8 بچوں کو موقع محل کی دعائیں اور ہر
عمل کا سنت طریقہ سکھائیں۔
9 جب بچہ بولنا سیکھے تو سب سے پہلے
اللہ کہنا سکھائیں اور اس کو کلمہ طیبہ یاد کرائیں۔
– ماں باپ اپنے بچوں کو نماز سکھائیں
اور جب بچہ سات سال کا ہوجائے تو نماز کا حکم کریں اور جب دس سال کا ہوجائے تو
نماز نہ پڑھنے پر ماریں۔ اس طرح بلوغت سے بہت پہلے بچوں کو روزہ رکھنے کا عادی
بنائیں اسی طرح زکوٰۃ دینے کی تربیت دیں ۔ اگر وسعت ہو تو حج وعمرہ بھی کرائیں۔
q والدین کو ترغیب دیںکہ گناہ سے بچنے
کی کوشش کریں، اورگناہ کے آلات سے گھر کو پاک کریں ۔ خصوصاً موبائل کے استعمال پر
نگرانی رکھیں، بچیوں کے موبائل پر نامحرم لڑکوں کے میسج معاشرے کو کافی نقصان
پہنچاتے ہیں۔ آج کل اہل باطل ایسےGame بناتے ہیں
جو بے حیائی اور والدین کی ناقدری سکھاتے ہیں ۔ والدین کو چاہیے
کہ بچوں کو صحیح استعمال بتاتے رہیں اور غلط استعمال کے نقصان سمجھاتے رہیں۔
w بچوں سے روزانہ سبق سنیں اور ہر
مہینے مکمل سبق سن کر” دستخط سرپرست “کے خانے میں دستخط کریں۔
e کتاب کے آخر میں نماز کی ڈائری
موجود ہے روزانہ اہتمام سے اس کو پُر فرمالیں ۔ تھوڑی سی یہ محنت اِنْ شَآءَ
اللّٰہُ آپ کے بچے کو نمازی بنانےمیں معین ومدد گار ہوگی۔
r لڑکے ، لڑکیوں کی عمر دس سال ہوجائے
تو ان کے بستر الگ کردیں۔
t بچوں کے سامنے انبیاء علیہم السلام
، صحابہ وصحابیات رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کے واقعات سناکر ایسی تربیت کریں کہ
وہ دین میں پختہ ہوجائیں۔
y سچے واقعات بیان کریں کیوں کہ بچے
واقعات سے بہت متاثر ہوتے ہیں۔
u والد صاحب ”مثالی باپ “اوروالدہ
صاحبہ” مثالی ماں “کامطالعہ کریں۔