تعلیم بالغان

r      تعلیم بالغان
’’بالغان کے لیے دینی تعلیم کا انتظام کیا جائے۔ تعلیم کے اوقات فجر، مغرب  اور عشاکے بعد رکھے جائیںاور ان کے ساتھ بہت حکمت سے معاملہ کیا جائے تاکہ وہ بھی دین کی اہم اور بنیادی باتیں جو فرض عین ہیں سیکھ سکیں۔ ‘‘
(۱ء۱۴) تعلیم بالغان کی اہمیت اور ضرورت:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’قَد تَعَلَّمَ اَصحَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی کِبَرِ سِنِّہِمْ۔‘‘
(صحیح البخاری، العلم، باب الاغتباط فی العلم والحکمۃ، رقم الباب:۱۵ )
ترجمہ: ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عمر رسیدہ ہونے کے باوجود دین سیکھا۔ “
مطلب یہ ہے کہ علم کی تحصیل سے رکنا نہیں چاہیے بل کہ اس سلسلہ کو جاری رکھنا چاہیے کیوں کہ علم تو مہد (ماں کی گود)سے لحد(قبرمیں جانے) تک حاصل کیا جاتا ہے۔
حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم جب ایمان نہیں لائے تھے اور جاہلیت کا دور تھا، انہیں خیر بتانے والا معلم بھی میسر نہیں تھا اور نہ انہیں علم کی رغبت تھی، ایمان لانے کے بعد اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ان کو علم بھی عطا فرمادیا اور علم کی رغبت اور شوق بھی عطا فرمادیا، انہوں نے اس ضرورت کے پیش نظر علم حاصل کیا۔
چناں چہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
” کُنْتُ اُقْرِیُٔ رِجَالًا مِّنَ الْمُہَاجِرِیْنَ  مِنْہُمْ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ عَوْفٍ۔“              (صحیح البخاری، الحدود، باب رجم الحبلی فی الزنی اذا احصنت، الرقم:۰ ۶۸۳)
ترجمہ: میں مہاجرین کی ایک جماعت کو پڑھایا کرتا تھا، ان میں حضرت عبد الرحمٰن بن عوف  رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔         (ماخوذ از: کشف الباری: ۳/۳۱۶)
معلوم ہوا کہ اصل تو یہی ہے کہ آپ پہلےعلم حاصل کریں لیکن اگر آپ علم حاصل نہیںکرسکے تو بڑے ہوکر بھی علم حاصل کرنا ضروری ہوگا۔
(۲ء۱۴)    فائدہ :
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ!بعض اسکول کی معلمات کے لیے ہفتہ میں ایک دن تعلیم ِ بالغات کا نظم بنا اس کا فائدہ محسوس ہوا۔معلمات میں پردہ ،سادگی اورفکر ِآخرت پیدا ہوئی۔
بعض جگہ ہفتے میں چار دن مردوں اور عورتوں کے لیے نظم بنا ،دین کی بہت ساری اہم باتیں جن کا جاننا اورسیکھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے وہ معلوم ہوگئیں ،عربی زبان سے مناسبت پیدا ہوگئی،قرآن ِکریم صحیح پڑھنا سیکھا اور ا س کی تفسیر بھی پڑھی،جس سےنماز میں دل لگنے لگا۔
کوشش کریں کہ مکاتب میں تعلیم ِ بالغان کا نظم بنایا جائے تاکہ محلے کے وہ لوگ جن کا وقت ہوٹلوں ،پارکوں ، کلبوں میں بے کار گزر جاتا ہے ،اعمال اوراخلاق کےاعتبا ر سے بہت کمی آجاتی ہے ان کو دینی تعلیم سیکھنے میں لگا یا جائے اور ان کو مصروف رکھا جائے۔
ا س لیےکہ اَلْفَرَاغُ  بَابُ الْمَعْصِیَۃِ   (یعنی فراغت گناہ کا دروازہ ہے)۔
کتنے لوگ ہیں جو صبح میں نو دس بجے تک فارغ ہیں اور بعض لوگ شام پانچ تا رات عشا فارغ ہیں، ان کے اوقات کو قیمتی بنایا جائے ہر مسجد ، ہر محلے میں تعلیم بالغان کی درس گاہ قائم ہوگی تو بہت مفید ہوگا۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!مردوں کے لیے اور مستورات کے لیے ” تربیتی نصاب برائے بالغان “ اور تربیتی نصاب برائے مستورات “ مرتب کیا جارہا ہے ۔

(۳ء۱۴) تعلیمی اوقات:
m    مردوں کے لیے فجر اور عشا کے بعد ایک ایک گھنٹے کی جماعت بنائیں کیوں کہ یہ ان کے لیے سہولت کا وقت ہوتا ہے۔
m    عورتوں کے لیے صبح نو تا گیارہ یا شام تین تا پانچ ایک ایک گھنٹے کی جماعتیں بنائیں ۔
m    علاقے کی نوعیت اور ضرورت کے مطابق بڑوں کا وقت دوپہر میں یا کسی اور وقت میں بھی رکھ سکتے ہیں۔
m    بڑوں کے لیے بچوں سے زیادہ سہولتیں رکھی جائیں تاکہ ان کو دوسری مشغولیات چھوڑ کر دین سیکھنا آسان ہوجائے۔
m    بڑوں کے لیے الگ جماعت بنائی جائے ،انھیں بچوں کے ساتھ نہ بٹھایا جائے۔