اسکول میں دینی تعلیم


t    اسکول میں دینی تعلیم
’’دورکعت نماز پڑھ کر اللہ تعالیٰ سےدعا مانگ کراسکول کی انتظامیہ سے بات کریں کہ ایک پیریڈقرآن کریم اور ایک پیریڈ ’’تربیتی نصاب‘‘ پڑھائیں۔‘‘
(۱ء۱۵)   اسکول میں دینی تعلیم کی اہمیت :
m    اکثر بچے اسکول میں داخلہ لیتے ہیں اگر اسکولوں میں علم دین سکھایا جائے تو اکثر بچے عصری تعلیم کے ساتھ دین سیکھ لیں گے۔
m    وہ طلبا و طالبات جو کسی مکتب میںنہیں پڑھتے وہ دین کا بنیادی علم حاصل کرلیں گے۔
(۲ء۱۵)  ذمے داروں کی ذہن سازی:
m    جب آپ دنیوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کی فکر کریں گے تو اللہ تعالیٰ کی مدد آپ کے ساتھ شامل ہوگی۔
m    جب آپ قرآن کریم اور حدیث پڑھائیں گے تولوگ آپ سے دینی جذبے کے ساتھ جُڑیں گے۔
m     قرآن و حدیث کی برکت سے بچوں کے ذہن کھلتے ہیں۔ ناموراسلامی مؤرّخ علامہ ابن خلدون رحمہ اللہ نے لکھا ہے ” قرآن کریم تجوید کے ساتھ پڑھنے سے بچوں کے ذہن کے دریچے کھل جاتے ہیں اور مستقبل میںان کے باصلاحیت بننے کے امکانات روشن ہوجاتے ہیں۔“
m    جب آپ اسکول کے سالانہ جلسے میں تربیتی نصاب سے پروگرام پیش کریں گے تو والدین اور آنے والے دیگرمہمان حضرات متاثر ہوں گے اورطلبا کی تعداد میں اِنْ شَآءَ اللّٰہُ اضافہ ہوگا۔
m    آسانی سے ہوسکے تو سوا گھنٹے کا وقت دیں تاکہ نورانی قاعدہ،ناظرہ قرآن کریم اور تربیتی نصاب مکمل پڑھایا جاسکے، ورنہ جو وقت آپ آسانی سے دے سکیں۔
(۳ء۱۵)   اسکول میں تربیتی نصاب کی تعلیم:
m    اسکول میں پہلے سے نظام موجود ہے۔صرف نصاب جاری کرنا ہے۔
m    محترم پرنسپل اور محترم استاذکو ترغیب دینا اورذمے داری کا احساس دلاکر نصاب کے فوائد اور تجربات ان کے سامنےبیان کیے جائیں۔
m    اسکول کی انتظامیہ سے ملاقات کرکے ان کی ذہن سازی کی جائے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اسکول میں پڑھنے والے طلبا/طالبات کی تعلیم و تربیت پر مشتمل پہلی جماعت سے آٹھویں جماعت تک کے لیے ‘ـ’’تربیتی نصاب برائے اسکول‘‘ مرتب کیا جارہا ہے جو اِنْ شَآءَ اللّٰہُ  بچوں کی دینی ذہن سازی کے لیے مفید ہوگااوراس نصاب کے ذریعے بچوں میں سنتوں کا شوق، والدین کی قدر دانی اساتذہ کرام کا احترام آئے گا۔